حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،المصطفی انٹرنیشنل یونیورسٹی کے استاد جناب محمد باقر رضا سعیدی نے کہا کہ شیراز شہر میں دہشت گردی کی واردات بتاتی ہے کہ امریکی اور صہیونی دشمن ہر محاذ پر ناکام ہو چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 40 سال سے زیادہ ہوگئے امریکا اور صہیونیزم، اسلامی جمہوریہ ایران کو شکست دینے کے لیے انسانیت سے گری ہوئی ہے کوشش کر رہے ہیں لیکن کچھ دن بعد ان کو احساس ہوتا ہے کہ ان کا ہر حملہ اور ان کی ہر سازش ناکام ہوگئی ہے لہذا مسلسل ایسا وحشیانہ اور کھناؤنا طریقہ اختیار کرتے ہیں جس سے انسانیت شرمندہ ہو جاتی ہے۔
جمہوری اسلامی ایران اور انقلاب اسلامی سے ان کی دشمنی صرف اس بنیاد پر ہے کہ ایران کا نظام اسلام کی بنیاد پر ہے اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ کے اہل بیت علیہم السلام کے نقش قدم پر چل رہا ہے اور یہی ان کو پسند نہیں ہے۔
رضا سعیدی نے کہا کہ امریکا اور اسرائیل کی دشمنی، حقیقی اسلام سے ہے اور جہاں بھی وہ حقیقی اسلام کا پرچم دیکھتے ہیں اس کے خلاف سازشیں کرتے رہتے ہیں۔ عالم اسلام کے اندر دہشت گردانہ گروہوں کو پیدا کرنا اور القاعدہ اور داعش جیسی منحرف ٹولیوں کی حمایت کرنا ہی ان کا طریقہ کار ہے اور خود یہ لوگ اعتراف کر چکے ہیں کہ ان گروہوں کو انھوں نے ہی پیدا کیا اور ان کی حمایت کی اور مسلسل ان کی حمایت کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہر محاذ پر ناکام ہونے کے بعد وہ شیطانی طریقے سے کبھی انسانی حقوق کے نام پر اور کبھی خواتین کے حقوق کے نام پر انقلاب اسلامی اور ایران اسلامی کے خلاف سازشیں کرتے ہیں اور ان کو یہ سمجھ میں نہیں آتا کہ ایران میں صدر کے بعد کا سب سے بڑا عہدہ ایک خاتون سنبھال چکی ہے جو اگر ہم اپنے ہندوستان کے اعتبار سے دیکھیں تو صدر کے بعد وزیراعظم کا عہدہ ہوتا ہے۔
انڈین ریسرچرز کونسل کے سیکریٹری نے کہا کہ یہ دہشت گردانہ کارروائی بھی دشمن کے کارندوں نے کی ہے اور ہمیں چاہیے کہ اصل دشمن کو پہچانیں۔ اگر ذرا سا غور کریں تو ہم کو سمجھ میں آئے گا کہ جب اسلامی دنیا کے اندر بے چینی، دہشتگردی اور آپسی اختلافات کی ہوا چلتی ہے تو اس کا فائدہ صرف صہیونی حکومت اسرائیل کو ہوتا ہے۔ جب کئی سال تک داعش نے عالم اسلام کا چین چھین رکھا تھا اس وقت اسرائیل بڑی پرسکون نیند کے مزے لے رہا تھا۔
محمد باقر رضا صاحب نے کہا کہ اسرائیل کا اصل مقصد یہ ہے کہ فلسطینیوں پر ہونے والے مظالم کو دبا دیا جائے اور جو اسرائیل نے فلسطینی سرزمین پر قبضہ کر رکھا ہے اس کی بات نہ چھڑے اور دنیا والوں کی توجہ اور خود مسلمانوں کی توجہ اپنے اندر کی چپقلش میں اور اندر کی دہشت گردانہ کاروائیوں میں لگ جائے۔
انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ ممکن ہے کہیں کہ یہ سنیوں کی حرکت ہے اور سنیوں سے اتحاد نہیں کرنا چاہیے جبکہ یہ لوگ نہ سنی ہیں نہ شیعہ ہیں بلکہ یہ لوگ اصلی اور حقیقی دشمن کے آلہ کار ہیں۔ اگر ہم سنیوں کو اپنا دشمن سمجھنے لگے اور مسلمانوں کو آپس میں لڑتے ہوئے دیکھنا چاہیں گے تو مسلمان مسلمان کا دشمن ہو جائے گا اور بجائے اصلی دشمن کے ہم غلط فہمی کے طور پر اپنے بھائی سے لڑنے لگے تو ہماری ناکامی ہمارا انتظار کر رہی ہوگی۔ ہمارا فرض ہے کہ مسلمانوں کے اندر بیرونی اسلامی کے دشمنوں کے جو ایجنٹ ہیں ان کو اپنا دشمن سمجھیں اور ان کو بھی آلہ کار سمجھیں اور اسلام کے اصلی دشمن کو سمجھیں کہ جو حمایت کرتے ہیں جو ان کی پشت پناہی کرتے ہیں اور جو حقیقی دشمن ہیں جنہوں نے پیدا کیا، ان کو پالا پوسا اور ان پشت پناہی کرتے ہیں۔